دین صرف ظاہری علم پا لینے سے حاصل نہیں ہوتا بلکہ جانی اور مالی قربانی دینی پڑتی ہے۔ بلکہ کئی دفعہ جان بھی حق کے لئے قربان کرنی پڑتی ہے۔ واقعۂ کربلا اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے مخالف کئی ہزار علما یزیدی لشکر میں آپ رضی اللہ عنہ کے خلاف صف آرا تھے۔ حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ اپنے پنجابی بیت میں فرماتے ہیں:
جے کر دِین عِلم وِچ ہوندا
تاں سر نیزے کیوں چڑھدے ھُو
اٹھارہ ہزار جو عالم آہا
اگے حسینؓ دے مَردے ھُو
جب سروری قادری مرشد طالبِ صادق پر نگاہ کرتا ہے تو اسے اللہ کے سوا ہر چیز سے بے نیاز کر دیتا ہے۔ معرفت الٰہی حاصل کرنے کے لئے مرشد کامل اکمل کے ہاتھ پر بیعت ہونا لازم ہے جیسا کہ حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
کی ہویا جے راتیں جاگیں، جے مرشد جاگ نہ لائی ھُو
یعنی راتوں کو جاگ کر عبادات بھی سود مند نہیں ہوتیں جب تک کہ مرشد کے ہاتھ پر بیعت ہو کر اس سے فیض نہ حاصل کیا جائے۔
ابیات باھوؒ کی ایسی کامل اور مکمل شرح پہلے کبھی نہیں سنی ❤️
دین صرف ظاہری علم پا لینے سے حاصل نہیں ہوتا بلکہ جانی اور مالی قربانی دینی پڑتی ہے۔ بلکہ کئی دفعہ جان بھی حق کے لئے قربان کرنی پڑتی ہے۔ واقعۂ کربلا اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے مخالف کئی ہزار علما یزیدی لشکر میں آپ رضی اللہ عنہ کے خلاف صف آرا تھے۔ حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ اپنے پنجابی بیت میں فرماتے ہیں:
جے کر دِین عِلم وِچ ہوندا
تاں سر نیزے کیوں چڑھدے ھُو
اٹھارہ ہزار جو عالم آہا
اگے حسینؓ دے مَردے ھُو
جب سروری قادری مرشد طالبِ صادق پر نگاہ کرتا ہے تو اسے اللہ کے سوا ہر چیز سے بے نیاز کر دیتا ہے۔ معرفت الٰہی حاصل کرنے کے لئے مرشد کامل اکمل کے ہاتھ پر بیعت ہونا لازم ہے جیسا کہ حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
کی ہویا جے راتیں جاگیں، جے مرشد جاگ نہ لائی ھُو
یعنی راتوں کو جاگ کر عبادات بھی سود مند نہیں ہوتیں جب تک کہ مرشد کے ہاتھ پر بیعت ہو کر اس سے فیض نہ حاصل کیا جائے۔